پاکستان کی 1992ء اور 2023ء کی ورلڈ کپ ٹیموں میں حیران کن مماثلتیں || common things in world cup 2023 and 1997

 پاکستان کی 1992ء اور 2023ء کی ورلڈ کپ ٹیموں میں حیران کن مماثلتیں



انڈیا کا ایشیا کپ جیتنا، پاکستانی فاسٹ بولر کا زخمی ہونا، پاکستان کی ون ڈے رینکنگ اور ٹیم کے کپتان کا غیر شادی شدہ ہونا

کچھ حیران کن مماثلتیں تھیں
لاہور جب بھی آئی سی سی ورلڈ کپ قریب آتا ہے، بہت سے پاکستانی کرکٹ شائقین 1992ء کے ورلڈ کپ کے ساتھ مماثلت تلاش کرتے ہیں - یہ واحد موقع تھا جب مین ان گرین نے ٹرافی جیتی۔ 5 اکتوبر سے شروع ہونے والے میگا ایونٹ سے قبل سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر پاکستانی شائقین میں سے ایک نے 1992ء اور 2023ء ورلڈ کپ میں گرین شرٹس کی مہموں 
کے درمیان مماثلت کے بارے میں ایک مزاحیہ ویڈیو شیئر کی۔


92ء کے کرکٹ ورلڈ کپ سے پہلے بھی ایشیا کپ بھارت جیتا تھا اور اس بار بھی ایسا ہی ہوا ہے۔ 92ء کے ورلڈکپ سے پہلے بھی ہمارے فاسٹ بولر وقار یونس انجرڈ ہوگئے تھے اس بار بھی نسیم شاہ انجرڈ ہے۔ 92ء کے ورلڈ کپ میں بھی قومی ٹیم کے کپتان کے نام میں 9 حروف تھے یعنی عمران خان اور بابر اعظم کے نام میں بھی 9 حروف ہیں۔

92ء کے ورلڈ کپ میں بھی اس وقت کی پاکستانی ٹیم کے کپتان عمران خان غیر شادی شدہ تھے اور پاکستان ٹیم کے موجودہ کپتان بابر اعظم بھی غیر شادی شدہ ہیں۔
92ء کے ورلڈکپ سے پہلے بھی پاکستانی ٹیم آئی سی سی رینکنگ میں دوسرے نمبر پر تھی اور اب بھی قومی ٹیم آئی سی سی 
رینکنگ میں دوسرے نمبر پر ہے۔


واضح رہے کہ پاکستانی ٹیم میگا ایونٹ میں شرکت کے لیے بدھ کو دبئی سے بھارت کے شہر حیدرآباد کے راجیو گاندھی انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر اتری۔ انہیں جمعہ کو نیوزی لینڈ کے خلاف وارم اپ میچ میں 5 وکٹوں سے شکست ہوئی ۔
گرین شرٹس اپنے دوسرے وارم اپ میچ میں 3 اکتوبر کو آسٹریلیا کے خلاف کھیلے گی اس سے قبل وہ 6 اکتوبر کو ہالینڈ کے خلاف ورلڈ کپ مہم کا آغاز کرے گی۔ ڈے میچز جو پاکستانی وقت کے مطابق صبح شروع ہوں گے جبکہ دیگر تمام میچز ڈے اینڈ نائٹ ہوں گے جو دوپہر  سے شروع ہوں گے۔ اگر پاکستان سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کرتا ہے تو وہ کولکتہ میں کھیلے گا۔ اگر ہندوستان سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کرتا ہے تو وہ پاکستان کیخلاف میچ کی صورت میں کولکتہ میں کھیلے گا۔

تبصرے

مشہور اشاعتیں